Woh Chand Pal Jo Amar Thehray By Umaima Khan Upcoming Novel
Woh Chand Pal Jo Amar Thehray Umaima Khan Upcoming Novel
Kitab Nagri Special
Posted SooN Only On Kitab Nagri
"" میجر واکنگ ٹریک آ سکتے ہو؟ ۔۔ ""
اسکا سر سے ٹوپی اتارتا ہاتھ تھما۔۔ ایک نظر خود پر ڈالی،، وہ ابھی بھی خاکی وردی میں ملبوس تھا۔۔ جانتا تھا کہ اس نے پوچھا نہیں تھا حکم دیا تھا۔ وہ عجیب سی تھی،، ایک پہیلی کی مانند ،، کبھی اتنی تلخ کہ کاٹ کھانے کو دوڑتی اور کبھی اتنی نرم کے اپنا سب کچھ مقابل پر آشکار کر دے۔۔
"" میں مصروف ہوں۔۔ "" اسکا ایک دن پہلے بولا گیا جملہ لوٹایا تھا،، لیکن کتنے غلط وقت پر بولا تھا،، اس کا اندازہ بعد میں ہوا۔
"" بھاڑ میں جاؤ تم۔ "" لہجہ سخت ہوا تھا۔۔
"" وہ مطلب نہیں تھا،، میں ابھی گھر پہنچا ہوں۔۔ بس پوچھ رہا تھا کہ چینج کر لوں یا فورآ یونیفارم میں ہی آؤں "" وضاحت پیش کی تھی،، نجانے کیوں لہجہ لڑکھڑایا تھا۔۔ وہ تھی ہی ایسی،، حکم کرنے والی۔۔
کوئ جواب نہ پا کر گہری سانس کھینچی تھی۔۔۔۔ٹوپی واپس پہنتے ،، کمرے سے نکلتے این سی بی ( ملازم ) کو اشارہ کیا تھا۔۔ چابی سے لاک کھولتا وہ گاڑی کے اندر بیٹھا تھا۔۔ فون ہنوز کان سے لگا تھا،، یہ الگ بات ہے وہ کچھ بول نہیں رہی تھی۔۔ ناراضگی یا شاید غصے کا اظہار تھا۔۔
"" اسکا ٹرانسفر ہو گیا "" گاڑی جھٹکے سے رکی تھی۔ تو وہ اپنا غم ہلکا کرنے کیلئے اسکا سہارا لینے والی تھی،، وہ شخص خوش قسمت ترین لگا جو پاس نہ ہو کر بھی اسکے پاس تھا۔۔ اور یہ جو دن کا بیشتر حصہ اس کے ساتھ گزارتا تھا ،، وہ محض ایک ثانوی کردار رکھتا تھا کیا ؟
"" میری مدد کرو گے ؟ ""
"" آ کر بات کرتا ہوں۔۔۔ "" گاڑی کا موڑ کاٹتا وہ بولا تھا۔۔
"" اپنے بھائ سے کہہ کر اوکاڑہ کینٹ کا ٹرانسفر کروا دو میرا۔۔۔ دیکھو دوست ہونے کے ناطے اتنا تو کر ہی سکتے ہو ۔ "" جذباتی طور پر بلیک میل کرنے کی کوشش کی تھی،، جبکہ اسکی بات سے وہ زیادہ حیران نہیں ہوا تھا،،، وہ ہر بار دھچکہ ہی تو دیتی تھی،،، ایک سے بڑھ کر ایک دھچکہ۔۔ اگر کہا جائے کے اسے سمجھنا ناممکن ترین امر ہے تو اس میں کوئ شک نہ ہو گا۔۔
"" میں سفارش پر یقین نہیں رکھتا۔۔ "" فون بلو ٹوتھ سے کنیکٹ کیا تھا۔۔۔ وہ کیسے بتاتا کہ ایک ساتھ دو ٹرانسفر مشکل تھے۔ اگر وہ اوکاڑہ چلی جاتی تو پیچھے وہ اکیلا نہیں رہنا چاہتا تھا۔۔
"" ٹھیک ہے پھر جہاں ہو وہیں رہو ،،، میں گھر جا رہی ہوں۔ تم صرف دعوے کر سکتے ہو اور کچھ نہیں""
دوسری طرف سے فون کاٹ دیا گیا تھا۔۔ اور وہ حیرت سے فون کو دیکھے گیا،، جہاں کال ڈسکنکٹ ہو چکی تھی۔۔ یہ لڑکی ایک الجھی پہیلی تھی جسے وہ کبھی حل نہیں کر پایا تھا۔۔۔
"" سر آپ نے سگنل توڑا ہے ""
وہ غائب دماغی سے ادھر دیکھنے لگا جہاں ملٹری پولیس کا سپاہی اسے سیلوٹ کر کے رپورٹ کاٹ رہا تھا۔۔۔ ۔۔ فون ساتھ والی سیٹ پر پھینکتے اسکو اپنی معلومات لکھوانے لگا۔۔
وہ چند پل جو امر ٹھہرے
از - عمیمہ خان
کتاب نگری اسپیشل