Hum Raaz Novel By Liyana Malik Chapter 12
Hum Raaz Novel By Liyana Malik Chapter 12
اسنے خاموشی سے اٹھنا چاہا تھا اپنی کمر کے گرد اسکا نازک ہاتھ کا حصار کو وہ نرمی سے دور کرنا چاہتا تھا اسکا ملائم ہاتھ تھام کر اسنے اپنے گرد سے اسکا حصار توڑا تھا مگر آگے کا کیا ، وہ ایک پاوں بھی اسکی ٹانگ پہ رکھ کے شاید آرزم کو اپنا بستر سمجھ بیٹھی تھی۔وہ الجھ سا گیا تھا۔کیوں وہ اسکو امتحان میں ڈال رہی تھی۔کیوں اسکے ضبط کو آزما رہی تھی۔
"اٹھو لیلک"
اب اسکی آواز زرا جھنجلاہٹ بھری تھی کیونکہ وہ وقت کا پابند شخص لیٹ ہورہا تھا۔اور کہیں نا کہیں لیلک کی اس قدر قربت اسکے لیے جان لیوا تھی جب ہی وہ سخت لہجہ بنائے گویا ہوا تھا ۔
"لیلک کام آن ، گیٹ اپ "
وہ اسکے کوئی بھی سعی نا کرتے وجود کو دیکھ کر اسکے چہرے پہ سے اسکے بال اپنے مضبوط ہاتھ سے ہٹاتا ہوا بولا تھا۔۔بال ہٹانے سے اسکا روشن نورانی چہرہ کھل کے سامنے آچکا تھا۔وہ بے خودی میں سردی سے سرخ پڑتے پھولے ہوئے گال کو چھونے کی غرض سے اپنا ہاتھ اسکے گال پہ رکھ چکا تھا اور اسکی انگلیاں نرمی سے لیلک کے گال کو سہلانے لگیں تھیں۔
"لیلک"
ناجانے کہاں سے اسکے لہجے میں اتنی نرماہٹ اور پیار آیا تھا کہ وہ ایک کہنی بیڈ پہ ٹکائے اس کے چہرے پہ جھکا مدھم و مخمور لہجے سے گویا ہوا تھا۔
اسکے ہاتھ کا لمس تھا یا جانی پہچانی کلون کی مہک جو دو ہفتوں سے وہ اہنے قریب سے محسوس کررہی تھی یا شیریں لہجہ کہ وہ آنکھیں کھول کر نیند سے جاگ اٹھی تھی۔
مگر ہوش تو تب اڑے تھے جب اپنے اوپر جھکے ہوئے آرزم کو اسنے دیکھا تھا جو کھوئے ہوئے حواس کیساتھ یکا یک اسے دیکھنے میں محو تھا ، اسکے چہرے کے ایک ایک خوبصورت نقش کو حفظ کرنے کے عمل میں تھا۔
اسکی آنکھیں حیرت سے پھٹی رہ گئیں تھیں ، وہ کیسے اسکے اتنے قریب آسکتا ہے کیا وہ شرطیں بھول چکا ہے ۔وہ اس سے بدگمان ہوتی اپنے ہاتھوں سے اسے پیچھے کرتی ہربڑا کے اٹھ بیٹھی تھی اور لمبے لمبے سانس لینے لگی تھی۔
وہ حیرت سے پہلے لگنے والے دھکے پہ غور کرنے لگا تھا پھر اسکے ہلتے وجود اور تیز چلتی سانسوں کی روانی کو محسوس کرنے لگا تھا ۔بستر پہ پڑا وہ اسکی پشت پہ بکھرے بالوں کو نظرانداز نہیں کرسکا تھا ۔یہ بال ہی تو اسکی کمزوری بنتے جارہے تھے۔
"کیا ہوا ، ابھی تو میں نے کچھ کیا بھی نہیں"
"پھر کیوں جان ہوا ہورہی ہے"
وہ تکیے پہ سر رکھے لیٹا ہوا اسکے بالوں کے ایک گچھے کو اپنے ہاتھ میں بھرتا ہوا اسکےسراپے کی رعنائیاں سے نظریں چراتا ہوا بولا تھا۔
"کیا بول رہے ہیں آپ"
وہ اپنے دل پہ ہاتھ رکھی حالات سمجھنے کی کوشش میں تھی جبکہ اسکے اس قدر بے باک جملے پہ تو وہ ہلکان سی ہوگئ تھی ۔آواز تو مانو جیسے گھم ہی ہوگئ تھی۔
"یہ ہی کہ مجھے کیوں آزمانا چاہ رہی ہو؟"
اسنے اسکے بالوں کو چھوڑ کر اسکا بازو تھاما تھا اور زرا سا جھٹکا دیا تھا وہ اس افتاد کے لیے بلکل تیار نا تھی ۔ایکدم سے ایک بار پھر اسکے پہلو میں جا لیٹی تھی ۔
"تم نے مجھے کوئی الیکٹرانک مشین سمجھا ہوا ہے کہ جیسا مجھے چلاوگی میں چلتا جاونگا ، انسان ہوں وہ بھی مرد "
وہ اسے اپنے پہلو میں گرائے اسکے سرخ چہرے کو گھورتا ہوا سخت آواز میں بولا تھا ، نرماہٹ اور شیریں لہجہ جیسے گھم سا ہوگیا تھا۔
"آرزم۔۔"
"آپ مجھے اس طرح اپنے پاس نہیں کر سکتے"
"نکاح سے پہلے آپ نے میری باتوں پہ یس کردیا تھا"
وہ آنکھیں بند کیے لرزتے وجود اور مدھم چلتی سانسوں کیساتھ بہت ہی آسانی سے اسے تمام باتیں یاد دلارہی تھی ، لہجہ اس قدر صاف اور واضح تھا کہ آرزم دنگ رہ گیا تھا ۔جب اس قدر ہر چیز کی نوعیت کو وہ جانتی ہے تو کل رات کیا ڈرامہ تھا۔
"تو کل رات پھر کیا ڈرامہ تھا"
"میں نے تمہیں اجازت نہیں دی تھی کہ تم میرے بیڈ پہ زرا سا بھی قبضہ جماو میری موجودگی میں"
"تم میرے ساتھ کھیلنا چاہ رہی ہو"
"ایم آئے ٹوائے فار یو، کہ کھیلوگی اور پھر دل بھرے گا تو چھوڑ دوگی "
وہ اس قدر بری طرح دھاڑا تھا کہ وہ جی جان سے کانپ گئ تھی ۔آرزم کے لہجے میں تضحیک اور ذلت محسوس کرکے اسکی آنکھوں سے آنسو بہہ کر گالوں پہ پھسلنے لگے تھے۔
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
Copyright reserved by Kitab Nagri
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئےامیجز پرکلک کریں 👇👇👇
پچھلی اقساط پڑھنے کے لیے نیچے دئیے لنک پر کلک کریں 👇👇👇
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول
کیسا لگا ۔ شکریہ